پشاور – پشاور یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات میں شہریوں کے حقوق و ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد ہوا جس کا مقصد عوام میں آئینی آگاہی اور فعال شہریت کے رجحان کو فروغ دینا تھا۔ یہ سیمینار سینٹر فار گورننس اینڈ پبلک اکاؤنٹیبلٹی (CGPA)، ڈویلپمنٹ انسائٹس لیب (DIL) اور یونیورسٹی آف پشاور کے اشتراک سے منعقد کیا گیا جس میں ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔
سیمینار کا عنوان “پاکستان کے آئین کے تحت شہریوں کے حقوق و فرائض” رکھا گیا تھا۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام آفیسر سی جی پی اے محترمہ شاہزادی رباب زیب نے کہا کہ سی جی پی اے شفافیت، احتساب اور شہری شمولیت کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور اس مقصد کے تحت نوجوانوں کو آئینی ذمہ داریوں سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
شعبہ معاشیات کے چیئرمین سجاد احمد جان نے کہا کہ آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ ایک اخلاقی رہنما ہے جو معاشرے کو انصاف، مساوات اور احتساب کی راہ دکھاتا ہے۔ ان کے مطابق بہتر طرز حکمرانی اور فعال شہریت پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔
فہیم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین ریاست اور عوام کے درمیان ایک سماجی معاہدہ ہے۔ شہریوں پر لازم ہے کہ وہ ٹیکس ادا کریں اور قانون کی پاسداری کریں جبکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔
شعبہ تاریخ کے چیئرمین ڈاکٹر الطاف قادر نے کہا کہ آئین شہریوں کو حقوق دینے کے ساتھ ساتھ انہیں ذمہ داریوں کا پابند بھی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ آئینی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ آرٹیکل 6 اور 28 ہماری جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نئے آئین کی نہیں بلکہ موجودہ آئین پر مؤثر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
سیمینار کے اختتام پر مقررین نے اتفاق کیا کہ آئینی آگاہی اور شہری تعلیم جمہوری طرز حکمرانی کے استحکام کے لیے لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ اور شہری ذمہ داریوں کی ادائیگی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے دو اہم ستون ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ جامع اداروں کی تشکیل، آئینی بالادستی اور فعال شہریت پاکستان کے سیاسی استحکام اور سماجی و معاشی ترقی کے لیے کلیدی عوامل ہیں۔