محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا اور اس کے ماتحت اداروں میں کروڑوں روپے کی مالی و انتظامی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 19 کروڑ 44 لاکھ روپے کے شفاف استعمال میں سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی پی او ایبٹ آباد کے دفتر میں پی او ایل کی مد میں جعل سازی کے ذریعے 54 لاکھ روپے نکلوائے گئے، جبکہ 2018-19 میں 15 سپیشل برانچ اہلکاروں کی اہلیہ نے مستحق نہ ہونے کے باوجود 30 لاکھ روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے وصول کیے۔
اسی طرح کوہاٹ اور نوشہرہ میں مختلف دفاتر کی جانب سے سکیورٹی خدمات انجام دی گئیں مگر متعلقہ اداروں سے 18 کروڑ 15 لاکھ روپے وصول نہیں کیے گئے۔ پولیس آفس ڈی آئی خان میں جرمانے کی مد میں وصول ہونے والے 55 لاکھ روپے خزانے میں جمع کرانے کے بجائے افسران میں تقسیم کیے گئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پولیس ٹریننگ کالج ہنگو میں غیر قانونی طور پر ایگزیکٹو الاؤنس کے نام پر 22 لاکھ روپے وصول کیے گئے، جبکہ ٹریفک پولیس پشاور کے لیے سامان کی تاخیر سے فراہمی پر کنٹریکٹر سے 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی وصول نہیں کیا گیا۔
