• Home  
  • “ویپنگ کی لپیٹ میں پاکستان: پشاور سے کراچی تک نسلوں کا زوال”
- Breaking News

“ویپنگ کی لپیٹ میں پاکستان: پشاور سے کراچی تک نسلوں کا زوال”

تحریر: جنید طورو گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں نوجوانوں کے درمیان ویپنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جدید ڈیزائن والے آلات، رنگ برنگے ذائقوں والے فلیورز اور یہ دعویٰ کہ ویپنگ سگریٹ نوشی کا نسبتاً کم نقصان دہ متبادل ہے، نوجوانوں کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس […]

Weping
2292c492 2c6b 4c0b ba8a 52a5bd69662a

تحریر: جنید طورو

گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں نوجوانوں کے درمیان ویپنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جدید ڈیزائن والے آلات، رنگ برنگے ذائقوں والے فلیورز اور یہ دعویٰ کہ ویپنگ سگریٹ نوشی کا نسبتاً کم نقصان دہ متبادل ہے، نوجوانوں کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ویپنگ مصنوعات میں شامل نکوٹین براہ راست دل اور دماغ کو متاثر کرتی ہے اور نوجوانوں کو شدید حد تک عادی بنا دیتی ہے۔ امریکہ کی سی ڈی سی رپورٹ کے مطابق ویپنگ استعمال کرنے والے 80 فیصد نوجوان بعد میں سگریٹ نوشی یا دیگر منشیات کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں یہ مسئلہ اس لیے زیادہ سنگین ہو چکا ہے کیونکہ یہ مصنوعات مارکیٹ اور آن لائن پلیٹ فارمز پر کھلے عام دستیاب ہیں۔ آج کل پشاور کی مارکیٹوں میں ویپ عام فروخت ہو رہی ہے۔ اسی طرح ویپ کا استعمال پاکستان کے ہر صوبے اور شہر میں دیکھا جا سکتا ہے، خاص طور پر اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور میں یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

مزید یہ کہ ویپ کے ساتھ ساتھ نیکوٹن نما پاوچز بھی آج کل بہت عام ہیں اور ان کی باقاعدہ تشہیر مختلف ٹی وی چینلز پر کی جاتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر والدین اور اساتذہ کی اکثریت اس خطرے سے لاعلم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کم عمری میں ویپنگ شروع کرنے والے بچے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی شدید نقصان اٹھا رہے ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ویپنگ سے دل کی بیماریوں اور پھیپھڑوں کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مستقل استعمال سے “پاپ کارن لنگ” جیسی مہلک بیماری لاحق ہو سکتی ہے، جبکہ نوعمری میں نکوٹین کا استعمال دماغی نشوونما کو متاثر کر کے یادداشت اور توجہ کی صلاحیت کم کر دیتا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک جیسے بھارت، سنگاپور اور برازیل نے ویپنگ پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے جبکہ برطانیہ اور امریکہ میں اس پر سخت قوانین نافذ ہیں۔ پاکستان میں اس کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ کوئی واضح پالیسی موجود نہیں اور نہ ہی کوئی مؤثر چیک اینڈ بیلنس ہے۔ البتہ سندھ حکومت نے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں ویپ، تمباکو اور نیکوٹن پاوچز پر پابندی عائد کر دی ہے، جو کہ ایک مثبت قدم ہے۔ مگر اس پر پورے ملک میں یکساں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

سوشل میڈیا پر ویپنگ کو ایک فیشن یا کول لائف اسٹائل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جس سے نوجوانوں میں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف تعلیمی اداروں کے اندر اور باہر بڑی تعداد میں نوجوان ویپنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف صحت عامہ بلکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ حکومت سنجیدہ اقدامات کرے۔ ویپنگ مصنوعات کی درآمد اور فروخت پر کڑی پابندیاں لگائی جائیں، تعلیمی اداروں میں آگاہی مہمات چلائی جائیں اور والدین کو بھی اس خطرے کے بارے میں شعور دیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو بروقت اس لت سے بچا سکیں۔ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز کو بھی چاہیے کہ وہ ویپنگ کو فیشن کے طور پر پیش کرنے کے بجائے اس کے نقصانات کو اجاگر کریں۔

ویپنگ محض ایک وقتی رجحان یا فیشن نہیں بلکہ ایک بڑھتا ہوا المیہ ہے جو آنے والی نسل کو صحت کے سنگین مسائل میں دھکیل رہا ہے۔ اگر آج ہم نے اس پر قابو نہ پایا تو کل ہمارے نوجوان ایک ایسی عادت کے شکار ہوں گے جس سے چھٹکارا پانا آسان نہیں ہوگا۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Your trusted source for the latest news and information from across Pakistan, covering all major categories including politics, business, sports, and current affairs.

Email Us: info@khyberpoint.com

Contact: +92 336 9101079

Copyright © 2025 Khyber Point, All rights reserved.