
رپورٹ: کاشف عارف
خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں 15 اگست کی صبح کلاؤڈ برسٹ کے باعث آنے والے تباہ کن سیلاب نے ضلع کو شدید متاثر کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بونیر اس سانحے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 237 افراد جاں بحق ہوئے۔ سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں 299 گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ 587 گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 110 کلومیٹر سڑکیں، متعدد پل اور دیگر انفراسٹرکچر تباہ ہوا۔ زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچا جہاں 55 ہزار 890 ایکڑ اراضی زیرِ آب آگئی اور ہزاروں کسانوں کی فصلیں برباد ہو گئیں۔ اس کے علاوہ 825 دکانیں، 3 ہزار 638 مویشی اور 29 تعلیمی ادارے بھی متاثر ہوئے۔
“50 سالہ زندگی میں ایسی صورتحال نہیں دیکھی”

بونیر کے متاثرہ علاقے قدر نگر سے تعلق رکھنے والے 52 سالہ سلطان خان نے خیبر پوائنٹ کو بتایا:
“ہماری یادداشت میں ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے یہاں ہرے بھرے کھیت ہوا کرتے تھے، مگر اب ہر طرف پہاڑ کے بڑے بڑے پتھر بکھرے ہیں۔ ایسا لگا جیسے آسمان سے پانی کا بم گرا ہو، چھوٹا سا برساتی نالہ چند لمحوں میں بپھر گیا اور سب کچھ بہا کر لے گیا۔”
انہوں نے مزید کہا:
“ہمارا معاش کھیتوں سے وابستہ تھا، اب نہ کھیت بچے ہیں نہ ہی پانی کا نظام۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر بحالی کے اقدامات کرے تاکہ متاثرہ لوگ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔”
ماہرین کی وارننگ

ماحولیاتی تبدیلی کے ماہرین نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔ پشاور سے تعلق رکھنے والی ماہر ماحولیات نادیہ قریشی کے مطابق:
“اس طرح کے شدید موسمی واقعات ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف جانی و مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ ہمارے نازک ماحولیاتی نظام کو بھی برباد کر دیتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہریں اور طوفان زیادہ شدت اور زیادہ فریکوئنسی کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں، جو انسانی صحت، معاش اور حیاتیاتی تنوع سب کے لیے خطرہ ہیں۔
حکومتی اقدامات کی ضرورت
نادیہ قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اور اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو آنے والے برسوں میں مزید تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کو کلائمیٹ پالیسی سازی میں شامل کیا جائے۔
بونیر کا یہ سانحہ صرف ایک قدرتی آفت نہیں بلکہ ایک انتباہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ وقت ہے کہ حکومت اور ادارے فوری اور عملی اقدامات کریں تاکہ مستقبل میں کلاؤڈ برسٹ جیسے حادثات سے جان و مال کے بڑے پیمانے پر نقصان کو روکا جا سکے۔